ایران نے کسی کے بھی قتل کی منصوبہ بندی نہیں کی ہے: صدر مسعود پزشکیان

تہران/ ارنا- صدر مملکت ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے امریکہ کے این بی سی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے زور دیکر کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے نہ ڈانلڈ ٹرمپ نہ کسی بھی اور شخص کے قتل کا کوئی منصوبہ نہیں بنایا ہے۔

این بی سی نیوز کے خصوصی پروگرام میں اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہ " کیا ایران نے امریکہ کے دعووں کے مطابق، ڈانلڈ ٹرمپ کے قتل کی سازش کی تھی؟ کیونکہ یہ اقدام سفارتکاری کے لیے ممکنہ خطرہ ہے" صدر مملکت نے کہا کہ یورپ اور علاقے میں بہت سے قتل ہوئے، کیا ان میں سے کسی میں بھی ایران ملوث تھا؟ کیا ایران سے اس کا تعلق تھا؟ ہرگز نہیں۔"

صدر پزشکیان نے زور دیکر کہا کہ جس چیز کو ٹرمپ کے خلاف سازش قرار دیا جا رہا ہے، وہ ایران سے دشمنی کے لیے اسرائیل اور بعض ممالک کی سازش ہے۔

صدر مملکت نے واضح کیا کہ ہمارا نہ ایسا ارادہ تھا نہ ہی مستقبل میں ہوگا۔

انہوں نے اس سوال کے جواب میں کہ ڈانلڈ ٹرمپ نے ایران پر دباؤ بڑھانے کی بات کی ہے کہا کہ امریکہ پہلے ہی دن سے ایران کے نظام کا تختہ الٹنا چاہتا تھا اور یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔

صدر پزشکیان نے کہا کہ امید ہے کہ ٹرمپ کا ایک بار پھر آنے کا نتیجہ دنیا میں قیام امن کی شکل میں سامنے آئے نہ کہ جنگ اور مزید خونریزی کے۔

انہوں نے ایران اور امریکہ کے مابین براہ راست گفتگو کے امکان کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ مسئلہ گفتگو کا نہیں بلکہ گفتگو اور مذاکرات کی ذمہ داریوں کا ہے۔

صدر نے کہا کہ ایران اور 5+1 کے مابین مذاکرات طویل عرصے تک جاری رہے اور ہم نے اپنی تمام ذمہ داریاں بھی پوری کیں لیکن مقابل فریق نے معاہدے کی خلاف ورزی کی۔

صدر پزشکیان نے ایران کے ایٹمی تنصیبات پر اسرائیل اور امریکہ کے فوجی حملے کے امکان کا دوٹوک جواب دیتے ہوئے کہا کہ فطری بات ہے کہ ہر حرکت کا سنجیدہ جواب دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم جنگ کے خواہاں نہیں لیکن اس سے خوفزدہ بھی نہیں ہوتے۔

صدر مملکت نے کہا کہ اگر ایسی حرکت کی گئی تو اس کا نقصان صرف ہمیں نہیں بلکہ تمام کھلاڑیوں کو ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ بے بنیاد الزامات کے باوجود، ہم نے کبھی بھی ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی ہے۔

صدر پزشکیان نے این بی سی نیوز کے میزبان سے کہا کہ یہ الزام ایک سازش ہے جسے ایران کے خلاف ایک حربے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے ایران کے کمزور پڑجانے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایران گزشتہ برسوں کے مقابلے میں نہ صرف کمزور نہیں پڑا ہے بلکہ عوامی اور فوجی سطح پر، ہر میدان میں مزید طاقتور ہوا ہے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .